دو نئے فلاحی ہسپتالوں کا اضافہ -


دو نئے فلاحی ہسپتالوں کا اضافہ

 

الخدمت ہسپتال ناظم آباد

جون 2000ء کا واقعہ ہے، ایک روز میں ادارہ نور حق سے اپنے گھر نارتھ ناظم آباد جارہا تھا۔ میاں داد گاڑی چلا رہے تھے اور میرے ساتھ پچھلی سیٹ پر ڈاکٹر فیاض بیٹھے ہوئے تھے۔ ناظم آباد سے گزرتے ہوئے انہوں نے ایک عمارت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خان صاحب! الخدمت کے لیے یہ ہسپتال خرید لیں۔ میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے کہ اس ہسپتال کی مالکن ڈاکٹر زینت نے ان سے کہا ہے کہ پارٹنر شپ میں یہ ہسپتال چلائیں۔ ڈاکٹر فیاض کی اہلیہ ڈاکٹر صدیقہ 1996ء سے اس ہسپتال میں ڈلیوریز کرواتی تھیں، کیونکہ الخدمت ہسپتال اورنگی میں کئی سال تک لیبر روم اور آپریشن تھیٹر کی سہولت موجود نہیں تھی۔

ہمارے رکن جماعت محمد صدیق صاحب اس ہسپتال کے انتظامی پارٹنر تھے۔ ان ہی کے تعاون اور ڈاکٹر فیاض کی کوششوں کی وجہ سے اس ہسپتال میں الخدمت نے ڈینٹل اور آئی کلینک قائم کی تھی۔ میں نے ڈاکٹر فیاض سے کہا کہ جماعت میں اس طرح چلتے پھرتے اور اچانک فیصلے نہیں ہوا کرتے۔ مجھے شوریٰ کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ آپ ایک پریزنٹیشن بنائیں۔

اُس وقت تک ڈاکٹر تبسم جعفری الخدمت کی ٹیم میں بطور ڈپٹی جنرل سیکریٹری شامل ہوچکے تھے۔ اس دوران ایک واقعہ یہ ہوا کہ اسی محلے میں رہائش پذیر ہمارے رکن جماعت ڈاکٹر عظیم الدین کو معروف صنعت کار ایس ایم منیر کے چھوٹے بھائی ایس ایم جاوید نے کچھ رقم بطور عطیہ دینے کی بات کی۔ ڈاکٹر عظیم لیاقت نیشنل ہسپتال کے ریڈیالوجی کے شعبے سے وابستہ تھے۔ شاید پانچ لاکھ روپے کی رقم تھی۔ ڈاکٹر عظیم نے یہ بات ڈاکٹر تبسم جعفری کو بتائی۔ طے یہ پایا کہ مسلم ایڈ سے رابطہ کرکے مزید رقم جمع کی جائے اور ناظم آباد ہسپتال میں الخدمت کا پہلا ڈائیگنوسٹک سینٹر قائم کیا جائے۔ کچھ عرصے کے بعد کلر ڈاپلر مشین خریدی گئی جس کے لیے مسلم ایڈ نے اُس وقت ایک خطیر رقم کا عطیہ دیا۔

کراچی شوریٰ کا خصوصی اجلاس بلایا گیا جس میں ڈاکٹر فیاض نے ہسپتال کی خریداری کے اغراض و مقاصد بیان کیے اور اس کی فزی بلیٹی اراکین کے سامنے رکھی۔ صرف ایک رکن نے اس تجویز کی مخالفت کی جبکہ غالب اکثریت نے اسے مفید منصوبہ قرار دیا۔ ہسپتال کو چند لاکھ روپے ایڈوانس اور بقیہ رقم آسان اقساط میں دینے کی صورت میں خریدنے کی اجازت دے دی گئی۔

16ستمبر 2000ء کو الخدمت ہسپتال ناظم آباد کے باقاعدہ افتتاح کی ایک سادہ اور پُروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اسی روز ہسپتال میں کلر ڈاپلر مشین کا بھی افتتاح کیا گیا۔ اس تقریب میں ایس ایم منیر، ایس ایم جاوید اور پاکستان بزنس فورم کے چیئرمین میاں تنویر مگوں بھی شریک تھے۔

الخدمت میڈیکل سینٹر کورنگی

2001ء کے اوائل میں ضلع بن قاسم کے امیر اور سابق رکن صوبائی اسمبلی اسلم مجاہد کورنگی میں الخدمت کلینک کے قیام کی تجویز لے کر آئے۔ انہوں نے بتایا کہ کورنگی میں اچھی لوکیشن پر 80 گز کا پلاٹ مناسب قیمت پر مل رہا ہے۔ وہ خرید کر اس میں الخدمت کے تحت کلینک کھولا جا سکتا ہے۔

الخدمت کمیٹی فیصلہ کرچکی تھی کہ چھوٹی کلینکس کے بجائے ضلع کی سطح پر ہسپتال بنائے جائیں گے، کیونکہ کلینکس کی سہولت تو عوام کو کراچی کے ہر علاقے میں مل جاتی ہے۔ اسلم مجاہد کو یہ بات بتائی گئی تو وہ بہت خوش ہوئے۔ کچھ ہی ہفتوں کے بعد 80 گز کے تین پلاٹ خرید کر میڈیکل سینٹر کی تعمیر کا آغاز کردیا گیا۔ تعمیراتی کام کے آغاز کے موقع 4 مارچ 2001ء کو ایک پُروقار تقریب منعقد کی گئی جس سے ڈاکٹر فیاض عالم، اسلم مجاہد، سید حفیظ اللہ، راقم اور پروفیسر غفور احمد نے خطاب کیا۔ اسلم مجاہد کے ایک صنعت کار دوست عبدالجبار گاجیانی نے اس موقع پر اس منصوبے کے لیے ایک خطیر رقم کا چیک پیش کیا۔ پیما کے فعال رکن ڈاکٹر راؤ محمد نعیم کو میڈیکل سینٹر کا منتظم مقرر کیا گیا۔

 

فہرست | →پیچھے جائیے

←مقامی حکومتوں کا نیا نظام