ویب سائٹ کا تعارف

بسم اللہ الرحمن الرحیم

نعمت اللہ خان صاحب  30 جون 2005 کو سٹی نظامت کی ذمہ داری سے سبکدوش ہوئے۔ راقم الحروف نے ان سے درخواست کی کہ ایک طویل انٹرویو ریکارڈ کروائیں جو دراصل ان کی زندگی کے حالات و واقعات کو کتابی شکل دینے کے لیے ہو اور نئی نسل کے لیے رہنمائی کا سبب بن سکے۔ خان صاحب نے فرمایا کہ انٹریو تو میں دے دوں گا لیکن ایسی کوئی کتاب میری زندگی میں شائع نہیں ہونی چاہیے۔ میں نے جماعت اسلامی کے رکن اور سماجی کارکن کی حیثیت سے صرف اور صرف اپنی ذمہ داریاں ادا کی ہیں اور یہ سب کچھ جماعت اسلامی کی اجتماعیت اور اللہ کی دی ہوئی توفیق کی وجہ سے ہوسکا۔ اس میں میرا کوئی ذاتی کمال نہیں تھا۔ میں نے جماعت اسلامی سے عمر بھر کی وابستگی کے دوران یہی سیکھا ہے کہ ذاتی تشہیر سے گریز کیا جائے اور شہرت و نام و نمود سے دور رہا جائے۔ بہرحال خان صاحب نے راقم کے اصرار پر انٹرویو ریکارڈ کروانے کی حامی بھرلی۔

کچھ دنوں کے بعد معروف صحافی شبیر سومرو نے ان کے گھر جا کر انٹرویو کی ریکارڈنگ شروع کردی۔

ابتدائی دو اقساط کا مواد ماہنامہ غازی میں شائع بھی ہوا۔

کچھ نشستوں کے بعد یہ سلسلہ رک گیا اور پھر جواں سال صحافی اسعدالدین نے اس کام کو دوبارہ شروع کیا۔ انٹرویو کے دوران وہ مختلف لوگوں سے معلومات لیتے رہے اور اخبارات کی پرانی فائلوں سے ان معلومات پر مزید تحقیق بھی کرتے رہے۔

بعد ازاں کئی سو صفحات پر مشتمل مواد کا مسودہ خان صاحب کے صاحبزادے ندیم اقبال نے راقم کے حوالے کردیا تاکہ اس کو مزید باریک بینی سے دیکھ لیا جائے۔

معروف صحافی نعمان لاری نے بھی روزنامہ امت کے لیے نعمت اللہ خان صاحب کا ایک طویل انٹرویو کیا تھا اور نوجوان صحافی اسد احمد نے سٹی گورنمنٹ کی کارکردگی پر ایک معیاری کتاب ’’روشنی کا سفر‘‘ مرتب کی تھی۔ ’’ہجرت سے نظامت تک‘‘ کو مرتب کرتے ہوئے اس مواد سے بھی استفادہ کیا گیا۔

گویا ’’ہجرت سے نظامت تک‘‘ سابق سٹی ناظم کراچی نعمت اللہ خان کی ایسی سوانح حیات ہے جو مختلف انٹریوز کی مدد سے مرتب کی گئی ہے۔ اس میں درج معلومات مصدقہ اور مستند ہیں لیکن اس کے باوجود انسانی کوششوں میں غلطی کا احتمال ہوسکتا ہے۔ اگر اس مواد کے کسی حصے میں کوئی ایسی معلومات ہوں جن کی تصحیح کی ضرورت ہو تو براہ کرم ای میل کے ذریعے نشاندہی کیجیے۔ ان شاء اللہ ایسی غلطیوں کو درست کر دیا جائے گا۔

جزاک اللہ

ڈاکٹر فیاض عالم

drfaiyaz66@yahoo.com